دولت کی ہوس اور رشتوں کی بے قدری

دولت کی ہوس اور رشتوں کی بے قدری
سسر دو بڑی ٹیکسٹائل میلز کے مالک تھے دولت کی ریل پیل تھی دنیا کی ہر اسائش میسر تھی میرے شوہر ان کی اکلوتی اولاد تھے میں اپنی قسمت پر نازاں تھی کتنی لڑکیاں ہیں جن کی ایسی خواہشات پوری ہوتی رہیں اس گھر میں کوئی چار لوگ تھے ایک سسر ایک میرے شوہر ایک میں آور ایک سسر کے دور دراز رشتہ دار ان کی اولاد نے ان کو دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دیا اور پھر میرے سسر کو گھر لے آئے خاموش فطرت تھی لیکن بس مجھے ان سے چڑ تھی مجھے ایسے معلوم ہوتا تھا کہ میری وہ ایک بوجھ ہیں میرے سپنوں کے محل میں بدنما داغ ہیں

میں دبے دبے لفظوں میں اپنے شوہر سے ان کو گھر سے نکالنے کے لیے کہتی تھی لیکن یہ تو میرے سسر کا فیصلہ تھا میرے شوہر کا کہنا تھا کہ ان کے گھر میں دولت کی ریل پیل اور برکات اماں کو پناہ دینے کے بعد شروع ہوئی اور ابو کبھی یہ بات نہیں مانیں گے پھر اچانک میرے سسر کا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہو گیا میرے شوہر تمام دولت کے تن تنہا وارث بن گئے اور میں اس عظیم وراثت کی ملک عالیہ بن گئی میرے ناز دیکھنے والے تھے زمین پر تو میرے پاؤں ہی نہیں پڑتے تھے کچھ دن بعد جب غمار کم ہوا تو پھر میری سوئی اماں پر اڑ گئی

روز شوہر کے کان بھر کے جو رفتہ رفتہ جھگڑوں میں تبدیل ہو گئے اور ایک دن شوہر نے بھی میرے اگے ہتھیار ڈال دیا اگلے دن صبح اماں کو صاف صاف جواب دے دیا وہ خاموش تھی لیکن انکھوں میں آنسوؤں تھے پھر وہ کچھ بتائے بغیر گھر چھوڑ کر چلی گئی میرا اور ان کا کوئی مقابلہ نہیں تھا لیکن میں یہ مقابلہ جیت چکی تھی اور فتح کے نشے سے سرشار ہفتہ ہی گزرا تو میرے شوہر انتہائی پریشان تھا معلوم یہ ہوا کہ میرے سسر پر کافی بینک کا تو بعد میں اتار چڑھاؤ تو اتے ہی رہ گئے سب بکتا جا رہا تھا دوسری فیکٹری بھی بیچنی پڑ گئی

بینک کےقرضے کے بدلے مکان فروخت کروا دیا اور ہم ایک چھوٹے کرائے کے مکان میں منتقل ہو گئے میرے شوہر نے بچی آمدنی سے ایک چھوٹا سپیلنگ یونٹ خرید لیا اور اس طرح زندگی کا چلنا شروع ہوا میری سب شاہانہ عمارت زمین سب ختم ہو گیا میں نے ایک بے بس لاچار اور ضعیف عورت کو بے گھر کیا میرا اپنا سب کچھ بکھر کر رہ گیا اور یہ زوال اماں کے جانے کے بعد بھی شروع ہوا مجھے اپنے سسر کی بات کے بارے میں کچھ معلوم ہونے لگا جس طرح عروج اماں کے آنے سے شروع ہوا تھا اسی طرح اماں کے جانے سے رخصت ہو گیا تھا

ہمیں سمجھنا چاہیے کہ گھروں میں برکت بزرگوں کی وجہ سے نہیں ہوتی اور ان کی دعائیں ہی تو ہوتی ہیں جس کی وجہ سے گھر میں سکون اور خیر و برکت ہوتی ہے اگر اپ کے گھر میں بھی بزرگ ہیں تو ان کا احترام کریں اللہ نہ کرے اگر یہ چلے گئے تو اپ کا نصیب بھی ساتھ لے جائیںقرضہ تھا اس کے علاوہ لوگوں کا ادھار بھی تھا چائنہ کا ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مقابلے میں آنے سے کاروبار بھی کافی متاثر تھا جلد ہی ایک فیکٹری بیچنی پڑی