مرد عورت کو کھونے سے اتناڈر تا ہے کہ رات کو نیند

اپنی غلطی جانتے ہوۓ بھی معافی نہیں مانگتے وہ زندگی میں بہت سے اہم رشتے کھودیتے ہیںتکلیف پتھر لگنے سے نہیں ہوتی ۔ تکلیف اس بات سے ہوتی ہے کہ پتھر پھینکنے والے ہاتھ کس کے تھے

انسان کی فطرت میں قدرت نے امید اور اس کی ڈور سے ہمیشہ بند ھے رہنے کا ایک عجیب سا انتظام کر رکھا ھے ایک ڈور ٹوٹتی ھے تو وہ دوسری تھام لیتا ھے دوسری ٹوٹتی ھے تو

تو تیسری یوں یہ سلسلہ اس کی سانس کی ڈور ٹوٹنے تک چلتاہی رہتا ہے شاید قدرت نے انسان کی طبیعت میں یہ آس اورامید کاسلسلہ نہ رکھاہوتاتووہ پہلی نا امیدی پر ہی ختم ہو جاتا ، مایوسی سے مر جاتا

خواتین کی اکثر تعداد مردوں کو بھائی احترام نہیں احتیاط کہتی ہیں

ہمارے معاشرے کی بیماری جلن کی ہے چاہے وہ معدے کی ہو یا دوسروں کی خوشحالی کی ہواسی غربت پر صبر کر ناجس میں عزت محفوظ ہواس امیر سے بہتر ہے جس میں ذلت ورسوائی ہو ں

جب لا لچ کے بازار آباد ہو جائیں نہ ے تور شتوں کے شہر ویران ہو جاتے ہیں پھر وہ شتے چاہے خون کے ہوں یادل کے ۔۔۔۔۔روشنیوں میں تو سب چلتے ہیں ساتھ مگراند ھیروں میں خدا کے سواکون ساتھ چلتا ہےوہ مر دعورت کو کھونے سے اتناڈر تاہے کہ رات کو نیند تک نہیں آتی جس مرد کو عورت نے تر ساتر ساکر محفل دی ہو