آپ کو ایک واقعہ بھی بتا تا چلوں کہ یہ وظیفہ کس قدر آزمودہ اور مجرب ہے۔ روایت میں آ تا ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آ کر کہنے لگا یا رسول ﷺ دنیا نے میری طرف سے پیٹھ پھیر لی ہے مطلب کہ کھانے پینے کو کچھ بھی نہیں روز گار سے بہت زیادہ تنگ ہوں
حالات سے بہت زیادہ پریشان اور تنگ ہوں۔ اور آپ کے پاس آ یا ہوں تو آپ ﷺ نے اس nشخص کی طرف دیکھااور کہا کہ تم ملا ئکہ کی نماز اور اللہ کی مخلوق کی تسبیح سے کیوں غافل ہو گئےہو اللہ رب العزت اسی کے صدقے سب کو رزق دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس شخص سے فر ما یا کہ جب صبح صادق طلوع ہو تو یہ تسبیح ایک سو مرتبہ پڑ ھنی ہے۔ صبح جب فجر کی نماز کا وقت ہو تو نماز ِ فجر کی دو سنت ادا کرنے کے بعد یہ ایک تسبیح کو سو مرتبہ پڑ ھنا ہے فجر کے دو فرائض ادا کرنے سے پہلے پہلے اپنی تسبیح پوری کر نی ہے۔ وہ تسبیح کون سی ہے۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم واستغفر اللہ ۔
اس چھوٹے سے وظیفے کو آپ نے سو مرتبہ کر نا ہے۔ سرکارِ دو جہاں رحمت اللعالمین نے ارشاد فر مایا کہ اس وظیفے کو کرنے کے بعد دنیا تمہارے پاس ذلیل ہو کر آئے گی۔ اس وظیفے کو فجر کی دو سنت ادا کر نے کے بعد جو بھی کر ے گا۔ دنیا اس کے پاس ذلیل و رسوا ہو کر خود آ ئے گی۔ہمارا سب سے بڑا مسئلہ صرف ذریعہ معاش ہے ہر دوسرا شخص اسی پریشانی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ان کے کارو بار میں بر کت نہیں۔ رزق میں فراوانی نہیں تو ایسے لوگوں کے لیے یہ بہترین وظیفہ ہے