بڑی عمر کی لڑکی سے شادی کا داستاں میرے دادا وزیر آباد میں

بڑی عمر کی لڑکی سے شادی کا داستاں میرے دادا وزیر آباد میں
،نتیجہ ایک حیران کر دینے والی
رہائش پذیر تھے۔ میرے والد صاحب
کا بچپن بھی وزیر آباد میں گزرا۔

یہ اُس زمانے کی بات ہے جب لوگوں میں محبت تھی۔ آپس میں رابطے اور تعلقات عزیز رشتہ داروں سے بھی بڑھ کر تھے۔ خوشی غمی میں ایک دوسرے کے بے لوث کام آتے تھے۔ ایسے ہی ایک فیملی سے ایسے
گرمجوشی والے تعلقات تھے کہ وہ عزیزوں سے بھی بڑھ کر معلوم ہوتے تھے۔ اُن کی بیٹی میری پھوپھو کی قریبی سہیلی تھیں اور ہم بھی انھیں پھوپھو ذنیرہ کہا کرتے تھے۔ بچپن میں کبھی یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ یہ
محض محلہ دار تھے

میرے پھوپھا جی ائیر فورس میں تھے۔ وہاں ان کے ساتھ ایک نوجوان آزاد صاحب تھے جو پھوپھا جی سے کافی جونئیر تھے۔ یہ نوجوان کافی خوش مزاج اور ہنس مکھ طبیعت کے
تھے ابھی بھی حیات ہیں۔
ان کی شادی ان کی شادی نہیں ہوئی تھی ، پھوپھا جی نے انھیں کہا

کہ تمھارا رشتہ کروا دیں۔ وہ فوراً بولے کہ ضرور۔ پھوپھا جی کے ذہن
میں پھوپھو ذنیرہ ہی تھیں۔ لیکن ایک مسئلہ یہ ہوا کہ عمر پوچھنے پر معلوم ہوا کہ پھوپھو ذنیرہ آزاد صاحب سے عمر میں چھ سال بڑی تھیں۔ آزاد صاحب اٹھائیس سال اور پھوپھو ذنیره چونتیس سال
کی تھیں۔۔ آزاد صاحب صرف ظاہر کے

خوش مزاج نہیں بلکہ دل کے بھی خوش مزاج تھے۔
انہوں نے کہاکہ عمر کا کوئی مسئلہ نہیں بس والدہ ایک دفعہ مل لیں۔ یا گیا۔۔ شادی بھی ہوگئی۔ اللہ نے
کمال ظرف والے لوگ تھے، انہوں نے
بھی اوکے کردیا اور یوں یہ رشتہ طے
دوبیٹوں سے بھی نوازا جو اپنے والدین

کی طرح کمال کے خوش مزاج اور بنس مکھ ہوئے۔ بچپن میں ہمارے
گھر اسلام آباد بھی آنا ہوا۔
میں نے آج تک اتنا زندہ دل اور خوش باش جوڑا نہیں دیکھا اور آگے بیٹے بھی ویسے ہی پھر انہوں نے اپنے بڑے بیٹے کی شادی بھی محض بائیس

سال کی عمر میں کردی اور جلد ہی
دونوں دادا دادی بن گئے۔
ذہن کے دریچوں میں یہ واقعہ بچپن سے رچا بسا ہوا ہے اور سچی بات کہیں تو ایک عجب سکون کی خوشبو لیے ہے۔۔۔
میں نے ان لوگوں کے چہروں پر خوبصورت مسکراہٹیں دیکھی ہیں

جو ان لوگوں کے لیے پیغام ہیں جنہوں
نےرشتوں کے معیار قائم کیے ہوتے ہیں اور ان خود ساختہ معیار سے مجال ہے کہ ادھر سے اُدھر ہو جائیں۔عجیب عجیب سوچیں، عجیب الخلقت مستقبل کے اندیشے۔ ۔۔ ۔خدارا! ان معاملات کو آسان رکھیں، معیار نرم رکھیں، اللہ پر توکل کریں۔۔۔ جاری ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا نبی کریم ﷺ سے عمر میں پندرہ