خدا کے واسطے سونے سے پہلے اللہ کا یہ نام پڑھ لو صبح اُٹھتے ہی دولت آپ کے پاس ہوگی

نیند انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ انسان دن میں کام کرتا ہے اور تھک ہار جاتا ہے لیکن جب رات نیند کی آغوش میں چلا جاتاہے تو صبح اٹھ کر وہ خود کو تازہ دم محسوس کر تا ہے۔ دوستو اب آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نیند کو اور رات کو اگر پیدا نہ فر ما تا تو انسان کاکیا حال ہوتا لیکن اللہ تعالیٰ نےانسان کے لیے نیند اور رات پیدا فر ما ئی تا کہ انسان نیند سے سکون

حاصل کر سکے۔ ہم آپ کو سونے سے پہلے ایک لا جواب اور قیمتی وظیفہ بتانے والے ہیں جو کہ نبوی وظیفہ ہے ۔ یہ وظیفہ خود حضور پاک ﷺ کے معمو لات میں سے ہے۔ یہ وظیفہ اگر آپ کر لیں مکمل یقین کے ساتھ تو انشا ء اللہ آپ کو ایسی دولت ہاتھ آ ئے گی کہ آپ کو بھی یقین نہ آ ئے گا۔ یاد رہے کہ یہ وظیفہ مجرب وظیفہ ہے۔ جس نے بھی یہ وظیفہ یقین کے ساتھ کیا ہے۔ اس کی مراد کو اللہ پاک نے ضرور پورا فر ما یا ہے۔ اس وظیفے سے متعلق ایک سچا واقعہ بھی آپ کو بتائیں گے ۔ یہ وظیفہ کن سورتوں کا ہے۔ یہ وظیفہ کیسے کر نا ہے۔ دوستو ہم آج آپ کو تفصیل سے ہر بات بتائیں گے۔سب سے پہلے آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ ہم آپ کو جس وظیفے کے بارے میں بتانے والے ہیں وہ وظیفہ قرآنِ پاک کی آخری تین سورتوں کا وظیفہ ہے۔ یعنی سورۃ اخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس۔ اس سے پہلے آپ کو بتائیں کہ آپ نے سورۃ کا وظیفہ کیسے کر نا ہے۔ ان سے متعلق فضائل کو لے کر چند روایات آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ سیدنا عقبہ بن عامر 

ہی سے روایت ہے کہ میری ملاقات حضورپاک ﷺ سے ہوئی تو آپ ﷺ نے فر ما یا اے عقبہ بن عامر ۔جو تم سے قطع رحمی کرو۔ تم اس سے صلح رحمی کرو۔ جو تم کو محروم رکھے۔ اسے عطا کرو۔ جو تم ظلم کرے۔ اسے معاف کرو۔ کہتے ہیں میں ایک بار پھر رسول اکرمﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے مجھ سے فر ما یا کہ اے عقبہ بن عامر اپنی زبان پر قابو رکھو۔ اپنے گناہوں پر آنسو بہاؤ اور بلا ضرورت کہیں نہ نکلو۔ کہتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ سے میری ملا قات ہوئی۔ تو آپﷺ نے فر ما یا۔کیا میں تمہیں ایسی سورتوں کی تعلیم نہ دوں کہ ان جیسی سورتیں نہ تورات میں نازل ہوئیں ، نہ انجیل میں ہوئیں اور نہ ہی قرآنِ کریم کے بقیہ حصہ میں۔ تم ان کی تلاوت کیا کرو ۔ عقبہ بن عامر 

کہتے ہیں میں ہر رات ان کی تلاوت کر تا تھا اور انہیں ترک نہ کرنا اپنے اوپر لازم کر لیتا تھا کیو نکہ ان کا حکم مجھے حضور پاک ﷺ نے دیا تھا۔ انہی تین سورتوں کے فضائل و برکات کے حوالے سیدہ عائشہ صدیقہ  کا بیان ہے کہ بے شک نبی کریمﷺ جب بھی اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے آ تے تھے تو ان تینوں سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔