اپڈیٹ نیوز! آج کا موضوع بہت اہم ہے۔ موت سے کتنی دیر پہلے فرشتہ ظاہر ہوتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب فرعون دریا میں ڈوب گیا تو اس نے یہ بھی کہا کہ بنی اسرائیل اللہ پر ایسے ایمان لائے جس طرح بنی اسرائیل اللہ پر ایمان لائے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرعون سے فرمایا: اب معاف کرنے کا وقت نہیں ہے۔
صحیح الجامع کی پہلی روایت ہے کہ جو شخص موت کی گرج سے پہلے توبہ کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ موت کا مزہ ہر کسی کو چکھنا ہے اور ہمیں ان لمحات کو ہمیشہ زبان سے کہنا چاہیے کہ چاہے یہ ہمارا آخری وقت ہی کیوں نہ ہو، اللہ ہم سے راضی ہو، وہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اللہ اسے معاف کرتا ہے۔ اگر وہ معافی مانگے گا تو اللہ اسے معاف نہیں کرے گا کیونکہ انسان معمول میں فرشتے کو نہیں دیکھتا بلکہ موت سے پہلے دیکھتا ہے۔ ہمیں بھی اللہ سے ڈرنا چاہیے اور اس اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے تاکہ ہم بھی آخری وقت میں اللہ کو یاد کریں۔ اللہ پوری دنیا کو شہادت نصیب کرے۔ تمام مسلمانوں کو دین اسلام پر جان دینے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف فرمائے۔ امام علی (ع) فرماتے ہیں: ظالم کا دشمن: امام علی (ع) نے فرمایا کہ اس بیان سے ظلم کا مسئلہ حل ہو گیا ہے
خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، کسی بے گناہ کا قتل ہو یا کسی کا حق چھیننا، ہمارے دل ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ مظلوم کے ساتھ اور ہماری نفرت صرف ظالم سے ہے۔ ۔ یہ بیان اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا تو اس کی بات کو برداشت کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ مظلوم سے کوئی غلطی نہ ہو۔ میرے نزدیک یہ زندگی کی ایک حقیقت ہے۔ اس جملے نے مجھے مظلوموں کے لیے بلا جھجک بات کرنا سکھایا۔ اس کی وجہ سے کئی بار مجھے نفرت اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن میری روح مطمئن تھی اور میرا دماغ آزاد تھا۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین