امام ابو حنیفہ کی ذہانت کا واقعہ،دوبھائیوں کی شادی ایک ہی دن ہوئی سہا-گ رات کو ان کی بیویاں آپس میں بدل گئی

کوفہ کے ایک شخص نے بڑے دھوم دھام سے ایک ساتھ اپنے دو بیٹوں کی شادی کی، ولیمہ کی دعوت میں تمام اعیان واکابر موجود تھے سفیان ثوری نے کہا امیر معاویہ کے زمانے میں ایسا واقعہ پیش آیا تھا، اس سے نکاح پر کچھ فرق نہیں پڑتا ہے؛ البتہ دونوں کو مہر لازم ہوگا،مسعر بن کدام،.

امام صاحب کی طرف متوجہ ہوئے کہ آپ کی کیا رائے ہے، امام صاحب نے فرمایا پہلے دونوں لڑکے کو بلایا جائے تب جواب دوں گا، دونوں شوہر کو بلایا گیا اما م صاحب نے دونوں سے الگ الگ پوچھا کہ رات تم نے جس عورت کے ساتھ رات گزاری ہے، اگر وہی تمہارے نکاح میں رہے کیا تمہیں پسندہے ؟دونوں نے کہا: ہاں! تب امام صاحب نے فرمایا: تم دونوں اپنی بیویوں کو جن سے تمہارا نکاح پڑھایا گیا تھا اسے طلاق دے دو اورہر شخص اس سے نکاح کر لے جو اس کے ساتھ ہم بستر رہ چکی ہے۔ (عقود الجمان ص:۲۵۵)حضرت سفیان ثوری نے جو جواب دیا تھا مسئلہ کے لحاظ سے وہ بھی صحیح تھا،

وطی بالشبہ کی وجہ سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے؛ مگر امام صاحب نے جس مصلحت کو پیش نظر رکھا، وہ ان ہی کا حصہ تھا؛ اس لیے کہ وطی بالشبہ کی وجہ سے عدت تک انتظار کرنا پڑتا جو اس وقت ایک مشکل امر تھا پھر عدت کے زمانے ہر ایک کو یہ خیال گزرتا کہ میری بیوی دوسرے کے پاس رات گزار چکی ہے، اور اس کے ساتھ رہنے پر غیرت گوارہ نہ کرتی اور نکاح کا اصل مقصد الفت ومحبت، اتحاد واعتماد بڑی مشکل سے قائم ہوپاتا ۔ فریحہ کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے۔ کام کے حوالے سے میری اس کے ساتھ مہینے میں دو بار لازمی ملاقات ہوتی تھی۔ ایک دن اس نے بتایا کہ اس کا نکاح ہے۔

لڑکا رئیل اسٹیٹ کا کام کرتا ہے۔ لڑکی کے گھر والے بڑی مشکل سے شادی کے لیے مانے ہیں۔ جب کہ لڑکے کی فیملی نہیں مان رہی۔ نکاح میں لڑکے کے دوست ہی شرکت کریں گے۔ مجھے یہ بات بہت عجیب لگی لیکن میں نے سوچا کہ لڑکی پڑھی لکھی سمجھدار ہے۔ اس نے سوچ سمجھ کے فیصلہ کیا ہو گا۔ لڑکی ایک سیلولر کمپنی میں اچھی سیلری پہ جاب کر رہی تھی۔ لیکن لڑکے نے سب سے پہلے جاب چھوڑنے کی فرمائش کی۔ میں نے اس بات پہ لڑکی کو سمجھایا لیکن جب عشق کا بھوت چڑھا ہو تو پھر کچھ نہیں سوجھتا۔ خیر شادی ہو کے لڑکی چلی گئی۔ لڑکی کا واٹس ایپ بند ہو گیا تو مجھے حیرت تو ہوئی

لیکن میں نے سوچا شاید نمبر چینج ہو گیا ہے۔ تقریبا تین ماہ بعد لڑکی سے ملاقات ہوئی۔ پریگنینٹ تھی حالت بری تھی۔ میں نے پوچھا کہ سب خیریت ہے۔ اس نے بتایا کہ شادی کے بعد صرف ایک مہینہ لڑکا ٹھیک رہا ہے۔ اس کے بعد لڑائی جھگڑے فساد خرچہ نہ دینا شروع کر دیا ہے۔ لڑکی کی پریگنینسی کی خبر بھی اس نے برے منہ بناتے ہوئے سنی۔ واٹس ایپ، فیس بک اور ٹک ٹاک سب بند کر دیا۔ سمارٹ فون سے سم نکال کے کی پیڈ والے موبائل میں ڈال دی۔ قصہ مختصر یہ کہ آٹھویں مہینے لڑکی کو گھر سے میکے بھیج دیا۔ لڑکی کے جڑواں بچے ہوئے ہیں۔ نہ ہی ڈیلیوری کا خرچہ دیا نہ بچے دیکھنے آیا۔

سننے میں آیا کہ اس نے والدین کی مرضی سے دوسری شادی کر لی ہے۔ اور دوسری بیوی کو گھر لے آیا ہے۔ میرے مشورے کے مطابق لڑکی نے پرانی جاب کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اب اسے اپنے ساتھ ساتھ دو بچوں کی پرورش بھی کرنی ہو گی۔ نتیجہ بنا سوچے سمجھے شادی کرنا اور اپنی معاشی خودمختاری کو ختم کرنے کا نقصان صرف لڑکی اٹھاتی ہے۔ ہمیشہ سوچ سمجھ کے فیصلہ کریں۔ کسی دوسرے کو یہ حق نہ دیں کہ وہ آپ کی ذات کے متعلق فیصلے کرے۔ شادی کے بعد فوراً سے بچہ پیدا کرنے کی احتیاط کریں۔ خدانخواستہ علیحدگی کی صورت میں بچوں کا نہ ہونا رحمت کی بات ہے۔

بصورت دیگر سب سے زیادہ محرومی کا شکار بچے ہوتے ہیں۔ مزید بہترین آرٹیکل پڑھنے کے لئے نیچے سکرول کریں ۔